(6) Imran series Kayaplat
عمران سیریز کایا پلٹ
Scroll down to download
چند باتیں
معزز قارئین !
آپ کے ارسال کردہ پر خلوص خطوط تو مجھے ملتے ہی رہتے ہیں اور اس بات سے تو آپ بھی اتفاق کریں گے کہ ہر خط کا فرداً فرداً جواب دینا میرے لئے قطعی ناممکن ہے لیکن بعض خطوط ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا جواب دینے کو بیحد جی چاہتا ہے اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ آپ کو بھی ان خطوط اور جواب میں شامل کرلوں گا کہ آپ بھی ان خطوط سے میرے ساتھ لطف اندوز ہو سکیں۔
ڈیرہ غازیخان سے محمد اکمل خان صاحب لکھتے ہیں ۔
محترم مظہر کلیم صاحب ! آپ کا ایک ناول میں نے اپنے ایک پڑھے لکھے ساتھی کی زبانی سنا ہے ۔ کیونکہ میں پڑھ لکھ نہیں سکتا ۔ لیکن یہ خط میں آپ کو اپنے ہاتھ سے لکھ رہا ہوں ۔ آپ اس تضاد پر حیران تو ضرور ہوں گے کہ جو شخص پڑھ لکھ نہیں سکتا وہ خط کیسے لکھ سکتا ہے ۔
تو جناب! بات یہ ہے کہ میرے دوست مجھے ہمیشہ پڑھنے لکھنے پر اکساتے رہتے تھے لیکن کچھ حالات کی مجبوری اور کچھ لاپرواہی میرا رجحان اس طرف نہ رہا، پھر ایک دوست نے مجھے آپ کا ناول " نا قابل تسخیر مجرم پڑھ کر سنایا۔
یہ ناول مجھے بیحد پسند آیا اور خاص طور پر عمران کی ہمت اور جذبے کا تو میں قائل ہوگیا ہوں۔ اب مسئلہ یہ ہوگا کہ میں آپکے اور ناول بھی سننا چاہتا تھا لیکن میرے دوستوں کے پاس پڑھ کر سنانے کی فرصت نہ تھی۔ اس پر میں نے فیصلہ کیا کہ میں خود اس قابل بنوں گا کہ آپ کے ناول پڑھ سکوں چنانچہ میں نے بھی عمران کی طرح ہمت باندھی اور دن رات پڑھائی لکھائی میں مصروف ہو گیا۔ اپنے کام سے ہٹ کر باقی تمام مصروفیات میں نے چھوڑ دیں اور ہر ہر لمحہ پڑھنے لکھنے میں گزارنے لگا۔ میرے دوست بھی میری پوری طرح حوصلہ افزائی کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے میں بہت تھوڑے دنوں میں اس قابل ہوگیا کہ نہ صرف آپ کے ناول خود پڑھ سکوں بلکہ آپ کو اپنے ہاتھ سے یہ خط بھی لکھ سکوں ۔ آپ کے ناولوں نے مجھے علم کی وہ دولت بخش دی ہے کہ جسے زوال نہیں۔ میں آپ کا بیحد مشکور ہوں اور آپ کے ناولوں کا بےچینی سے منتظر بھی ہوں۔
محمد اکمل صاحب کا یہ خط جب مجھے ملا تو یقین کیجئے میرا رواں رواں مسرت سے جھومنے لگا میں اللہ تعالیٰ کے کرم کا بیحد شکر گزار ہونکہ جس نے میرے ذریعے سے میرے ایک بھائی اور ہم وطن کو علم کی دولت سے بخش دیا میں محمد اکمل صاحب کی اس کایا پلٹ پر ان کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے اس دولت کو حاصل کیا ہے جیسے واقعی زوال نہیں ہے۔
اور موجودہ ناول کایا پلیٹ میں اپنے قاری محمد اکمل صاحب کی نذر کرتا ہوں ۔ خدا کرے ان کا جذبہ حصول علم اور زیادہ بڑھے اور وہ علم کی زیادہ سے زیادہ دولت سے مالا مال ہو۔
والسّلام
مظہر کلیم ایم ۔
A things
Dear readers!
I continue to receive your sincere letters and you will agree that it is absolutely impossible for me to answer each letter individually, but there are some letters that are too difficult to answer. I want and also want to include you in these letters and reply so that you can enjoy these letters with me.
Mohammad Akmal Khan writes from Dera Ghazi Khan.
Dear Mazhar Kaleem! I have heard one of your novels from one of my educated colleagues. Because I can't read and write. But I am writing this letter to you with my own hand. You must be surprised at this contradiction that how a person who cannot read and write can write a letter.So sir! The thing is that my friends always encouraged me to read and write, but due to some circumstances and some carelessness, my tendency was not in this direction, then a friend read your novel "The Invincible Criminal" to me. This novel I liked it very much and especially I was convinced of Imran's courage and passion. Now the problem will be that I you I also wanted to listen to other novels, but my friends did not have time to read them. On this I decided that I myself would be able to read your novels, so like Imran, I gathered courage and got busy in reading and writing day and night.Apart from my work, I gave up all other activities and started spending every moment in reading and writing. My friends also encouraged me fully and by the grace of Allah, I was able to not only read your novels myself but also write this letter to you with my own hand. Your novels have given me the wealth of knowledge that never decays. I am very grateful to you and am anxiously waiting for your novels.
When I received this letter from Muhammad Akmal, believe me, my life began to swing with joy. I also congratulate him on this transformation of his body that he has achieved this wealth which really does not fall. And I dedicate the current novel Kaya Plate to my reader Muhammad Akmal Sahib. May God increase their desire to acquire knowledge and enrich them with more wealth of knowledge.
When I received this letter from Muhammad Akmal, believe me, my life began to swing with joy. I also congratulate him on this transformation of his body that he has achieved this wealth which really does not fall. And I dedicate the current novel Kaya Plate to my reader Muhammad Akmal Sahib. May God increase their desire to acquire knowledge and enrich them with more wealth of knowledge.
Peace be upon you
Mazhar Kaleem M.
Read Online live
Read Online
No comments:
Post a Comment