JANNAT_KAY_HASEEN_MAHALLAT,جنت کے حسین محلات اور کھانے.pdf

JANNAT_KAY_HASEEN_MAHALLAT,جنت کے حسین محلات اور لذیذ و نفیس نعمتیں.pdf






JANNAT_KAY_HASEEN_MAHALLAT,جنت کے حسین محلات اور کھانے.pdf



Book Name;
Jannat kay Haseen Mahallat aur Laziz o Nafees Nematein  جنت کے حسین محلات اور لذیذ و نفیس نعمتیں


Writer; Maulana Ala ud Din Qasmi 
About This book;



"Beautiful Palaces of Paradise and Delicious and Delicate Blessings" is an excellent book that answers every question that often runs through our minds regarding heaven. The best book ever to read and download





Story


It is said that in the heyday of Islam, the judges of Baghdad were going to the bazaar on their magnificent horse when a poor Jewish cobbler stopped them and said to them: You say that the world is a prison for the believer and for the infidel. Heaven is Look at your ride, your house, your position and your honor ... is this a prison ...? And look at my condition ... In what poverty and depression am I living ... Is this heaven?
You answered him, you fool! If I have succeeded in the sight of ALLAH and I have attained Paradise, then all this you have mentioned is no more than a prison ... and if you have died in disbelief and polytheism and in Hell If it is cast, then your condition in which you are today is no less than heaven for you ... O fool! The kingdom of the greatest empire in the world is no more a prison than the blessings of heaven.
There are no words in human language that can describe the true picture of heaven:

It is narrated on the authority of Abu Hurayrah that the Prophet (peace and blessings of ALLAH be upon him) said:

 “ALLAH says (interpretation of the meaning): (Then he said): If you wish, read this verse (in his argument):


سورة السجدة (32)



The soul did not know what was hidden from them, but from what they read, they saw the recompense of what they used to do. {17
Then no one is aware of the cooling of the eyes as the reward for their deeds is hidden for them.

(Sahih Bukhari, Volume II, Chapter on the Beginning of Creation, Hadith 479)


Obviously, what do we know about the taste of the food we have not eaten? What do we know about the taste of the fruit that we have not seen or tasted? How did the idea of ​​a blessing that we do not even know pass through our hearts? Just understand that what we have got in this world is in a state of trial and we get lost in it. Guess what will be found in heaven will be in the level of blessing ...? But, O people of wisdom and knowledge! The question is, can't the God who created such a beautiful world create a more beautiful paradise? Can't the one who produces such delicious fruits increase their pleasure?
He who has created so many beautiful trees and flowers cannot build a palace like them. Who created the oceans of water before us and caused the rivers to flow? Why not when he is a creative creator?

In depicting the beauty, charm and lushness of Paradise, the Qur'an and the hadiths tell us that there are dense lush gardens in which springs boil and under which rivers flow, eternal life will be obtained there, of pure wives. There will be companionship, the fruits there are eternal and the shadows are everlasting, innumerable sustenance will be given there and the pleasure of ALLAH will be obtained there:


Al-Imran (3)



... For those who fear the Lord, there is no end to it.
As for those who guard (against evil), with their Lord are Gardens beneath which rivers flow, wherein they will have everlasting life. shall be. God keeps a close eye on the behavior of His servants.


* Be sure to believe that the beautiful map of Paradise drawn in the Holy Qur'an and Hadiths enchants man.

قصہ

کہتے ہیں کہ اسلام کے عروج کے دور میں بغداد کے قاضی اپنے شاندار گھوڑے پر سوار بازار میں جا رہے تھے کہ ایک غریب یہودی موچی نے ان کو روکا اور ان سے کہا کہ تم کہتے ہو کہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔ دیکھو اپنی سواری، اپنا گھر، اپنا منصب اور اپنی عزت وجاہ۔۔۔۔۔کیا یہی قید خانہ ہے۔۔۔۔؟اور میری حالت دیکھو۔۔۔ کس غربت اور کسمپرسی میں زندگی گزار رہا ہوں۔۔۔ کیا یہی جنت ہے؟
آپ نے اسے جواب دیا ارے نادان! اگر میں اللہ کے ہاں کامیاب ہو گیا اور مجھے جنت مل گئی تو یہ سب جس کا تم نے ذکر کیا ہے، اس کے مقابلے میں ایک قید خانہ سے زیادہ نہیں۔۔۔۔اور اگر تو کفر و شرک پر مر گیا اور جہنم میں ڈالا گيا تو اس کے مقابلے میں تیری یہ حالت جس میں تو آج ہے تیرے لیے جنت سے کم نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ارے ناسمجھ! دنیا کی کسی بہت بڑی سلطنت کی بادشاہی بھی جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں کسی قیدخانہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتیں
جنت کی صحیح تصویر کھینچنے کے لیے کسی انسانی زبان میں ایسے الفاظ موجود نہیں کہ ان کا بیان کیا جا سکے:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں ،نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی بشر کے دل پر ان کا خیال گزرا (پھر آپ نے فرمایا) اگر تم چاہو تو (اس کے استدلال میں) یہ آیت پڑھ لو:



سورة السجدة (32 )



فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ {17}
پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان اُن کے اعمال کی جزا میں اُن کے لیے چھپا کر رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے۔
(صحیح بخاری،جلد دوم ،باب مخلوقات کی ابتدا کا بیان، حدیث479)
ظاہر ہے جس کھانے کو ہم نے کھایا نہیں، اس کا ذائقہ ہم کیا جانیں؟ جس پھل کو ہم نے نہ دیکھا نہ چکھا، اس کی لذت ہمیں کیا معلوم؟ جس نعمت کو ہم جانتے ہی نہیں اس کا خیال دل میں کیسے گزرے۔بس یہ سمجھ لیجیے کہ دنیا میں ہمیں جو کچھ ملا ہے آزمائش کے درجےمیں ہے اور ہم اسی میں گم ہو جاتے ہیں۔ جنت میں جو کچھ ملے گا نعمت کے درجے میں ہو گا اس کا اندازہ کر لیجیے۔۔۔۔؟ مگر اے اہل ارباب و دانش! سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا وہ خدا جس نے ایسی حسین دنیا بنائی اس سے بہت زیادہ حسین جنت نہیں بنا سکتا؟ کیا جس نے ایسے لذیذ پھل پیدا کیے وہ ان کی لذت کو بڑھا نہیں سکتا؟ جس نے اتنے حسین درخت اور پھول پیدا کیے کیا وہ انہی جیسے محل نہیں بنا سکتا۔ جس نے ہمارےسامنے پانی کے سمندر پیدا کر کے رکھ دیے اوردریا بہا دیے کیا وہ دودھ، شہد اور طرح طرح کے شربتوں کے چشمے اور دریا نہیں بہا سکتا؟جس نےدنیا میں ایسی ایسی نعمتیں پیدا کیں وہ ان سے بہت اعلیٰ نعمتیں پیدا نہیں کر سکتا؟۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں نہیں جبکہ وہ تو خلاق العلیم ہے۔
جنت کی خوبصورتی، دلکشی اور سرسبزی کی تصویر کشی میں قرآن حکیم اور احادیث ہمیں یہ بتلاتی ہیں کہ گھنے سرسبز باغات ہیں جن میں چشمے ابلتے ہیں اور جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گي،ہمیشگی کی زندگی وہاں حاصل ہو گی، پاکیزہ بیویوں کی رفاقت حاصل ہوگی، وہاں کے پھل دائمی اور سایے لازوال ہیں، بے حساب رزق وہاں عطا فرمایا جائے گا اور وہاں اللہ کی خوشنودی حاصل ہوگی:



سورة آل عمران ( 3 )۔۔۔ 

لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ {15}



جو لوگ تقویٰ کی روش اختیار کریں، اُن کے لیے ان کے رب کے پاس باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں انہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل ہو گي، پاکیزہ بیویاں ان کی رفیق ہوں گی اور اللہ کی رضا سے وہ سرفراز ہوں گے۔ اللہ اپنے بندوں کے رويے پر گہری نظر رکھتا ہے۔



سورة الرعد ( 13 )


مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وِظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَواْ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ {35}



خدا ترس انسانوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گيا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کا سایہ لازوال۔ یہ انجام ہے متقی لوگوں کا۔ اور منکرینِ حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے۔



سورة غافر (40)۔۔۔ 

وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ {40}



اور جو نیک عمل کرے گا، خواو وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہو وہ مومن، ایسے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے جہاں ان کو بے حساب رزق دیا جائے گا۔
جنت سکونت کے لیے ایک عظیم الشان سچے بادشاہ کے نزدیک بہت ہی عزت کا مقام ہے:



سورة القمر (54 )
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ {54} فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍ مُّقْتَدِرٍ {55}



نافرمانی سے پرہیز کرنے والے یقیناً باغوں اور نہروں میں ہوں گے، سچی عزت کی جگہ، بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے قریب۔
دنیا میں تو انسان کی طبعیت نعمتوں سے بھی اکتا جاتی ہے لیکن وہاں کبھی کسی کا یہ جی نہ چاہے گا کہ ان نعمتوں سے نکل کر کہیں اور چلا جائے:



سورة الكهف ( 18 )
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا {107} خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلًا {108}



وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کبھی اس جگہ سے نکل کر کہیں جانے کو اُن کا جی نہ چاہے گا۔
‍قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ میں جنت کا جو حسین نقشہ کھینچا گیا ہے یقین جانیے کہ وہ انسان پر سحر طاری کر دیتا ہے۔چلیےقرآن وحدیث کی روشنی میں ذرا تفصیل کے ساتھ اسی جنت کی سیر کو چلتے ہیں۔


Download Now


Read Online





JANNAT_KAY_HASEEN_MAHALLAT,جنت کے حسین محلات اور کھانے.pdf






No comments:

Post a Comment