JANNAT_KAY_HASEEN_MAHALLAT,جنت کے حسین محلات اور لذیذ و نفیس نعمتیں.pdf
Book Name;
Jannat kay Haseen Mahallat aur Laziz o Nafees Nematein جنت کے حسین محلات اور لذیذ و نفیس نعمتیں
Writer; Maulana Ala ud Din Qasmi
About This book;
"Beautiful Palaces of Paradise and Delicious and Delicate Blessings" is an excellent book that answers every question that often runs through our minds regarding heaven. The best book ever to read and download
Story
سورة السجدة (32)
Al-Imran (3)
قصہ
کہتے ہیں کہ اسلام کے عروج کے دور میں بغداد کے قاضی اپنے شاندار گھوڑے پر سوار بازار میں جا رہے تھے کہ ایک غریب یہودی موچی نے ان کو روکا اور ان سے کہا کہ تم کہتے ہو کہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔ دیکھو اپنی سواری، اپنا گھر، اپنا منصب اور اپنی عزت وجاہ۔۔۔۔۔کیا یہی قید خانہ ہے۔۔۔۔؟اور میری حالت دیکھو۔۔۔ کس غربت اور کسمپرسی میں زندگی گزار رہا ہوں۔۔۔ کیا یہی جنت ہے؟
آپ نے اسے جواب دیا ارے نادان! اگر میں اللہ کے ہاں کامیاب ہو گیا اور مجھے جنت مل گئی تو یہ سب جس کا تم نے ذکر کیا ہے، اس کے مقابلے میں ایک قید خانہ سے زیادہ نہیں۔۔۔۔اور اگر تو کفر و شرک پر مر گیا اور جہنم میں ڈالا گيا تو اس کے مقابلے میں تیری یہ حالت جس میں تو آج ہے تیرے لیے جنت سے کم نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ارے ناسمجھ! دنیا کی کسی بہت بڑی سلطنت کی بادشاہی بھی جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں کسی قیدخانہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتیں
جنت کی صحیح تصویر کھینچنے کے لیے کسی انسانی زبان میں ایسے الفاظ موجود نہیں کہ ان کا بیان کیا جا سکے:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو نہ کسی آنکھ نے دیکھیں ،نہ کسی کان نے سنیں اور نہ کسی بشر کے دل پر ان کا خیال گزرا (پھر آپ نے فرمایا) اگر تم چاہو تو (اس کے استدلال میں) یہ آیت پڑھ لو:
سورة السجدة (32 )
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ {17}
پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان اُن کے اعمال کی جزا میں اُن کے لیے چھپا کر رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے۔
(صحیح بخاری،جلد دوم ،باب مخلوقات کی ابتدا کا بیان، حدیث479)
ظاہر ہے جس کھانے کو ہم نے کھایا نہیں، اس کا ذائقہ ہم کیا جانیں؟ جس پھل کو ہم نے نہ دیکھا نہ چکھا، اس کی لذت ہمیں کیا معلوم؟ جس نعمت کو ہم جانتے ہی نہیں اس کا خیال دل میں کیسے گزرے۔بس یہ سمجھ لیجیے کہ دنیا میں ہمیں جو کچھ ملا ہے آزمائش کے درجےمیں ہے اور ہم اسی میں گم ہو جاتے ہیں۔ جنت میں جو کچھ ملے گا نعمت کے درجے میں ہو گا اس کا اندازہ کر لیجیے۔۔۔۔؟ مگر اے اہل ارباب و دانش! سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا وہ خدا جس نے ایسی حسین دنیا بنائی اس سے بہت زیادہ حسین جنت نہیں بنا سکتا؟ کیا جس نے ایسے لذیذ پھل پیدا کیے وہ ان کی لذت کو بڑھا نہیں سکتا؟ جس نے اتنے حسین درخت اور پھول پیدا کیے کیا وہ انہی جیسے محل نہیں بنا سکتا۔ جس نے ہمارےسامنے پانی کے سمندر پیدا کر کے رکھ دیے اوردریا بہا دیے کیا وہ دودھ، شہد اور طرح طرح کے شربتوں کے چشمے اور دریا نہیں بہا سکتا؟جس نےدنیا میں ایسی ایسی نعمتیں پیدا کیں وہ ان سے بہت اعلیٰ نعمتیں پیدا نہیں کر سکتا؟۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں نہیں جبکہ وہ تو خلاق العلیم ہے۔
جنت کی خوبصورتی، دلکشی اور سرسبزی کی تصویر کشی میں قرآن حکیم اور احادیث ہمیں یہ بتلاتی ہیں کہ گھنے سرسبز باغات ہیں جن میں چشمے ابلتے ہیں اور جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گي،ہمیشگی کی زندگی وہاں حاصل ہو گی، پاکیزہ بیویوں کی رفاقت حاصل ہوگی، وہاں کے پھل دائمی اور سایے لازوال ہیں، بے حساب رزق وہاں عطا فرمایا جائے گا اور وہاں اللہ کی خوشنودی حاصل ہوگی:
سورة آل عمران ( 3 )۔۔۔
لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ {15}
جو لوگ تقویٰ کی روش اختیار کریں، اُن کے لیے ان کے رب کے پاس باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں انہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل ہو گي، پاکیزہ بیویاں ان کی رفیق ہوں گی اور اللہ کی رضا سے وہ سرفراز ہوں گے۔ اللہ اپنے بندوں کے رويے پر گہری نظر رکھتا ہے۔
سورة الرعد ( 13 )
مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وِظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَواْ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ {35}
خدا ترس انسانوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گيا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کا سایہ لازوال۔ یہ انجام ہے متقی لوگوں کا۔ اور منکرینِ حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے۔
سورة غافر (40)۔۔۔
وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ {40}
اور جو نیک عمل کرے گا، خواو وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہو وہ مومن، ایسے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے جہاں ان کو بے حساب رزق دیا جائے گا۔
جنت سکونت کے لیے ایک عظیم الشان سچے بادشاہ کے نزدیک بہت ہی عزت کا مقام ہے:
سورة القمر (54 )
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ {54} فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍ مُّقْتَدِرٍ {55}
نافرمانی سے پرہیز کرنے والے یقیناً باغوں اور نہروں میں ہوں گے، سچی عزت کی جگہ، بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے قریب۔
دنیا میں تو انسان کی طبعیت نعمتوں سے بھی اکتا جاتی ہے لیکن وہاں کبھی کسی کا یہ جی نہ چاہے گا کہ ان نعمتوں سے نکل کر کہیں اور چلا جائے:
سورة الكهف ( 18 )
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا {107} خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلًا {108}
وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کبھی اس جگہ سے نکل کر کہیں جانے کو اُن کا جی نہ چاہے گا۔
قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ میں جنت کا جو حسین نقشہ کھینچا گیا ہے یقین جانیے کہ وہ انسان پر سحر طاری کر دیتا ہے۔چلیےقرآن وحدیث کی روشنی میں ذرا تفصیل کے ساتھ اسی جنت کی سیر کو چلتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment